ایک گاؤں میں مولوی صاحب رہتے تھے ان کا کوئی ذریعہ آمدن نہ تھا گزارہ بہت مشکل ہو رہاتھا ۔ گاؤں کے نیک دل جاگیردار نے زمین کا ایک ٹکڑا مولوی صاحب کو ہدیہ کیا کہ ویسے بھی سارا دن آپ فارغ ہوتےہیں تو کھیتی باڑی کریں تاکہ گزارہ اچھا ہو۔
مولوی صاحب نے گندم کاشت کرلی اورفصل ہری بھری ہوگئی تو وہ اکثرکھیت میں بیٹھ کرفصل کودیکھ دیکھ کر خوش ہوتے۔ لیکن اچانک ایک ناگہانی مصیبت نے ان کو آن گھیرا …گاؤں کے ایک آوارہ گدھے نے کھیت کی راہ دیکھ لی … گدھا روزانہ کھیت میں چرنے لگا۔
Credit Google Image |
مولوی صاحب نے پہلے تو چھوٹے موٹے صدقے دیئے لیکن گدھا منع نہیں ہوا۔پھر اس نے مختلف سورتیں پڑھ پڑھ کر پھونکنا شروع کردیا لیکن گدھا پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہوا۔ایک دن پریشان حال بیٹھے گدھے کو فصل اجاڑتے دیکھ رہے تھے کہ ادھر سے ایک کسان کا گزر ہوا۔ گدھے کو چرتا دیکھ کر کسان نے پوچھا ..
مولوی صاحب ….آپ عجیب آدمی ہیں گدھا فصل تباہ کر رہا ہے اور آپ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں؟
مولوی صاحب نے عرض کیا کہ جناب ہاتھ پر ہاتھ دھرے کہاں بیٹھا ہوں؟
ابھی تک ایک مرغی اور بکری کے بچے کا صدقہ دے چکا ہوں اور کل سے آدھا قرآن شریف بھی پڑھ کر پھونک چکا ہوں لیکن گدھا “ہٹتا نہیں ہے مجھے تو یہ بھی گدھا کافر لگتا ہے “جس پر کوئی شے اثر نہیں کرتی ۔…
کسان کے ہاتھ میں ایک ڈنڈا تھا وہ سیدھا گدھے کے پاس گیا اور گدھے کو دوچار ڈنڈے کس کر مارے تو گدھا کسی ہرن کی طرح چوکڑیاں بھرتا ہوا بھاگ کھڑا ہوا۔….
کسان نے کھیت سے باہر آکر ڈنڈا مولوی صاحب کے حوالے کرتے ہوئے کہا …..
قبلہ مولوی صاحب قرآن گدھوں کو بھگانے کیلئے نازل نہیں کیا گیا ۔ گدھوں کو بھگانے کیلئے اللہ تعالی نے یہ ڈنڈا بھیجا ہے۔